Add Poetry

لکھے ہوئے گیت غزل ہر بار تڑپتے ہیں

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

لکھے ہوئے گیت غزل ہر بار تڑپتے ہیں
انہیں خطوں میں میرے اظہار تڑپتے ہیں

کپکپاتی انگلیوں میں قلم بہک جاتی ہے
وہ فکر تشویش کہ خود قلمکار تڑپتے ہیں

جگتے ہے ستاروں کے سنگ دیئے رات بھر
ان سنسان مکانوں میں انتظار تڑپتے ہیں

تیری الجھنوں میں جو سو نہ سکا اک پل
اُسی شخص کے دیکھو انتشار تڑپتے ہیں

آج تو وہ تنہائی پاکر تنہا بیٹھ گیا
جہاں عاشق اور منتظری وہاں دیدار تڑپتے ہیں

کوئی نہ جان سکا محبت کی گہرائیاں سنتوشؔ
ہم بے ترس لوگوں لیئے بیکار تڑپتے ہیں

 

Rate it:
Views: 276
19 Jan, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets