لہجہ
Poet: سید ضمیر کاظمی By: Syed Zameer Kazmi, Sialkotلباس مختصر ہو چکا ہے
برہنہ معتبر ہو چکا ہے
جو کام نا ممکن تھا
کچھ لے کر لو چکا ہے
آپ دیر سے آئے ہیں
اُن کا ذکر ہو چکا ہے
پہلے میرا دل تھا جو
اب انکا گھر ہو چکا ہے
جنوری میں ملاقات ہوئی تھی
دیکھ دسمبر ہو چکا ہے
تیرے فراق سے ڈرنے والا
اب بے خطر ہو چکا ہے
ہولے ہولے تیرا لہجہ
شکر سے خنجر ہو چکا ہے
اب تھجے پیش ہونا ہے
ضمیر حیدر ہو چکا ہے۔
More Sad Poetry






