لہجہ

Poet: سید ضمیر کاظمی By: Syed Zameer Kazmi, Sialkot

لباس مختصر ہو چکا ہے
برہنہ معتبر ہو چکا ہے

جو کام نا ممکن تھا
کچھ لے کر لو چکا ہے

آپ دیر سے آئے ہیں
اُن کا ذکر ہو چکا ہے

پہلے میرا دل تھا جو
اب انکا گھر ہو چکا ہے

جنوری میں ملاقات ہوئی تھی
دیکھ دسمبر ہو چکا ہے

تیرے فراق سے ڈرنے والا
اب بے خطر ہو چکا ہے

ہولے ہولے تیرا لہجہ
شکر سے خنجر ہو چکا ہے

اب تھجے پیش ہونا ہے
ضمیر حیدر ہو چکا ہے۔

Rate it:
Views: 490
06 Nov, 2018