لہو سے لکھوں یا اشکوں سے آج اپنا کلام لکھوں
کس کے نام صبح لکھوں شام کس کے نام لکھوں
رہ گئ ہے منزل ادھوری ہوئ نہ یہ جواہش پوری
چھپا لوں اپنی یہ ناکامی یا پھر سرعام لکھوں
اپنوں کی بیشمار دعائیں میرے کسی کام نہ آئیں
کسی کی یہ روش لکھوں یا اپنی ہی قسمت بدنام لکھوں
ان آنسوؤں سے کہہ دو کہ رک جائیں تھک کے اب یہ
یا آ کے بتا دیں مجھے کس کے نام یہ الزام لکھوں
کوئ تو ہو گا جو روک دے گا آکر آنسو میرے
کس کو یہ حق دوں کس کے نام یہ کام لکھوں
مرنے کے بعد میری قبز پہ کوئ کہہ رہا تھا دانی
کہاں ڈھونڈوں تم جیساکس کو اب میں سلام لکھوں