میں دے رہی تھی دوہائی
لیکن وہ خاموش رہا
وہ جانتا تھا میری سچائی
لیکن وہ خاموش رہا
میں مدہوش تھی
خوابوں میں شاید
ُاس کے سامنے مجھ پر
دکھوں کی باڑ آئی
لیکن وہ خاموش رہا
میں تو حسرت سے
ُاسے دیکھ رہی تھی
کب چلی گئی بینائی
لیکن وہ خاموش رہا
دنیا بتا رہی تھی درد کے
قصے بڑے شوق سے
میں اپنا دکھ سنا کر روئی
لیکن وہ خاموش رہا
آسمان کو دیکھ کر
میں انصاف ڈھونڈ رہی تھی
ُاس کے پاس تھی میری بے گناہئ
لیکن وہ خاموش رہ