لے آئی ہم کو کہاں یہ اوس کی شائستگی

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

لے آئی ہم کو کہاں یہ اوس کی شائستگی
کہ چھائی ہے سر پہ بے خودی ہی بے خودی

اُگلوا کے دل کی چاہت مار گئے وہ منہ پہ
ہمیں تو لے ڈوبی ہمارے پیار کی وابستگی

میں نے کب کہا کہ تُو میرا ہے
یہی تو ہے بس دل خانہ خراب کی بے بسی

میں نے سمیٹنا چاہا ہے دشتِ اُمنگ کو مگر
میرے وجود سے بڑھ کر ہے سامانِ بے چارگی

منہ موڑا ہے جب سے اُس نے میری محبت سے
ہوئے خواب اور بھی حسیں‘ ملی ہر خوشی

موجود ہوں آفاق میں تو یہ احسان ہے تیرا
ورنہ ہم کہاں دیکھ پاتے یہ رنگینئ زندگی

ہم اُجڑے ہیں شاید اب تک حکمتِ احمقانہ سے
باطل کو سچ کہا اور حقیقت کو توہم پرستی

Rate it:
Views: 470
28 Jun, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL