لے آئے

Poet: Rasheed Hasrat By: رشید حسرت, Quetta

تمہارے واسطے ہم توڑ کر مہتاب لے آئے
محبت پر سجائے کو نئے اعراب لے آئے

سلیقہ تو نہیں ہم کو مگر دیکھو قرینے سے ہمیں تعبیر دو آنکھوں میں چن کر خواب لے آئے

ہم ان کے بِیچ ثالث تھے کہ ان کا تصفیہ ہو گا
بہت بے آبرو ہوتے رہے، القاب لے آئے

دغا کی بات چل نکلی تھی یاروں میں ذرا پہلے
تصور میں ہم اپنے دور کے احباب لے آئے

تمہاری بزم کو مطلوب تارے تھے کئی دن سے
نہیں کچھ کر سکے بے نام سے اسباب لے آئے

ہماری راہ کی دیوار بنتے جا رہے تھے یہ
لپٹ کر رہ گئے تھے پاؤں سے گرداب، لے آئے

انہیں معلوم تھا چڑ ہے ہمیں بوسیدہ چیزوں سے
جبھی تو زخم چن چن کر بڑے شاداب لے آئے

گئے تھے اس نگر اک شخص کے برباد کرنے کو
مگر ہم تو وہاں سے پیار کے آداب لے آئے

ہمیں لگتا ہے آہیں بے کسوں کی کیا بگاڑیں گی
یہ آنسو ہی تو حسرتؔ دیکھ لو سیلاب لے آئے

Rate it:
Views: 1
31 Aug, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL