لے جا دور کہیں اے باد مجھ کو
بکھرے لفظوں پر نہ دے داد مجھ کو
تسلسُل ہے زِیست کا قہر مجھ پر
ابر برسے کیوں کر کے برباد مجھ کو
تِشنہ دل منتظر ہے اس مہتاب کا
نگاہ کرنےکو کرے کون ایجاد مجھ کو
یوں بکھیر کے موتی احسسات کے
صیاد کا دے گیا وہ خطاب مجھ کو
َِِاِمروز کا کیا فسانہ سناوں تمہیں
کسی پر نہیں ہے اب اعتماد مجھ کو
خود کی قربت میں رہ کر فِؔردوس
کرنا ہے یہ کھنڈر پھر آباد مجھ کو