Add Poetry

لے کر کوئی پیغام کبوتر نہیں آتے

Poet: عشرت کرتپوری By: نعمان علی, Islamabad

لے کر کوئی پیغام کبوتر نہیں آتے
اب غم بھی ترا روپ بدل کر نہیں آتے

کچھ بوریاں ایسی ہیں جو بیروں سے لدی ہیں
پر ان پہ کسی اور سے پتھر نہیں آتے

ہر صبح تو کھلتے نہیں نرگس کے حسیں پھول
ہر روز تو گلشن میں پیمبر نہیں آتے

ہر شخص لئے پھرتا ہے ہاتھوں میں سروں کو
ہاتھوں میں نظر اب کہیں خنجر نہیں آتے

بیمار کہیں ہو نہ پڑوسی چلو دیکھیں
اب رات میں اس سمت سے پتھر نہیں آتے

قد اپنا بڑھا لیتے ہیں بیساکھی لگا کر
جو لوگ مرے سر کے برابر نہیں آتے

اٹھ جاتے ہیں بے ساختہ پاؤں تری جانب
ہم در پہ ترے سوچ سمجھ کر نہیں آتے

دروازہ بھلا دیتا ہیں اک دن انہیں عشرتؔ
جو لوگ کہ راتوں میں بھی گھر پر نہیں آتے

Rate it:
Views: 797
21 Feb, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets