ماؤں کے کتنے چشمِ چراغ بُجھ گئے ہیں

Poet: NEHAL INAYAT GILL By: NEHAL GILL, Gujranwala

ناسمجھ سوالوں کے جوابوں کو پورا کرنا تھا
مجھے زندگی کی کتابوں کو پورا کرنا تھا

ظالموں نے کیا کیا کہ چھین لی سانسیں میری
ابھی گلستانِ پاکِ گلابوں کو پورا کرنا تھا

ماؤں کے کتنے چشمِ چراغ بُجھ گئے ہیں
خواب دیکھنے تھے ابھی خوابوں کو پورا کرنا تھا

کم عمری میں حق چھِن گیا جینے کا
اور مجھے بہت سے ثوابوں کو پورا کرنا تھا

بنانا تھا مجھے ساگر وسیع تمناؤں کا
پل پل کے بہت حبابوں کو پورا کرنا تھا

افلاک میں کرنا تھا سفر مجھے اِک روز
سواری کیلئے کچھ عقابوں کو پورا کرنا تھا

خود ہی لکھ دیا میرا نام شہداء میں نہالؔ
مجھے اپنے لئے اور انتخابوں کو پورا کرنا تھا
 

Rate it:
Views: 722
17 Dec, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL