مارگلہ کی پہاڑیاں

Poet: Shabeeb Hashmi By: Shabeeb Hashmi, Al-Khobar K.S.A

آج پھر بکھرا ہواؤں میں محبتوں کا سفر
گونج ہے پھر سے فضاؤں میں کہ برپا ہے حشر
پھر وہی لوگ جو اک آس میں تھے ڈوبے ہوئے
وہی ہنستے ہوئے سبھی چہرے تھے پھر خاک ہوئے
خون کے دریا میں روانی ہے کہ جلتا ہے بحر
بھڑکتی آگ بھی دیوانی ہے کہ چھوٹا ہے نگر
آسماں روتا ہے مارگلہ میں ہے ماتم برپا
خوف کی وادی میں ہوا آج پھر ماتم برپا
ماؤں کے سینوں میں بہنوں کی آہوں میں ماتم برپا
باپ کے کندھوں پے پڑے بوجھ پے ماتم برپا
ٹوٹی چوڑیوں کی صداؤں میں ہے ماتم برپا
سسکتی آہوں میں یتیموں کی ہے ماتم برپا
الوداع کرتے لبوں پے ہے ماتم برپا
بے سکونی کی فضاؤں میں ہے ماتم برپا
ننھے ہاتھوں کی دعاؤں میں ہے ماتم برپا
اجڑی گودوں کی پناہوں میں ہے ماتم برپا
میرے الله میرے ان لوگوں کی بخشش کرنا
معاف کرتے ہوئے ان سب کے درجے بلند کرنا
آمین ثم آمین

Rate it:
Views: 1345
29 Jul, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL