Add Poetry

ماضی کی یادوں کا قلعہ بنا کے

Poet: zahida ali By: zahida ali, pakpattan sharif

ماضی کی یادوں کا قلعہ بنا کے
ان کے جھروکوں سے میں دیکھتی ہوں
آنسوؤں کی ہے ندیا بہتی ہوئی
اور اس میں آس کی ناؤ ڈولتی ہوئی
ڈھونڈتی ہے کنارا مگر ہے کہاں
اندھیرا اندھیرا اندھیرا
اجالا مگر ہے کہاں
آہوں سسکیوں کا شور ہے
لاشیں آرزؤں کی تڑپتی ہوئیں
بکھری ہیں جا بجا
اٹھی نظر تو دیکھا عجب اک تماشا
اپنے ہی ہاتھ میں دبا ہوا ہے خنجر
اپنا ہی لہو اپنے ہاتھ پر
کانپ اٹھا سارا جسم و تن
کہاں یارا اب اور دیکھنے کا
خوف سے کر لیں بند آنکھیں
نکل آئی ماضی کی دھند سے
ابھی سنبھل نہ پائی تھی کہ
ڈر گئی حال کا آئینہ دیکھ کر

Rate it:
Views: 357
30 Oct, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets