مانا کہ ہم پہ جو رو جفا کیجئے گا آپ
لیکن ہمیں نہ ہوں گے، تو کیا کیجئے گا آپ
آنکھوں کی نیند، دل کی خلش کا نہیں علاج
بستر سے آہ کر کے اُٹھا کیجئے گا آپ
تنہائیاں تو ایک طرف، سب کے سامنے
پہروں اُداس اُداس رہا کیجئے گا آپ
ہونا ہے ایک دن جنہیں مشہورِ خاص و عام
کس دل سے وہ فسانے سُنا کیجئے گا آپ
چُھپ چُھپ کے جب نہ رو بھی سکیں گے بقدرِ ظرف
گُھٹ گُھٹ کے دل ہی دل میں رہا کیجئے گا آپ
ہر چند لائیے گا زباں پر نہ رازِ عشق
نظریں پُکار اُٹھیں گی تو کیا کیجئے گا آپ
اُتنا ہی اور ہو کے رہے گا غم آشکار
جتنی ہی احتیاط سوا کیجئے گا آپ
رہتا نہیں ہے جس میں کہ یارائے صبر و ضبط
نہ جانے، اُس جنون میں کیا کیجئے گا آپ
جب کچھ نہ بن پڑے گا مداوائے دردِ ہجر
رو رو کے مغفرت کی دُعا کیجئے گا آپ