مانتا ہی نہیں دل یہ نادان تو ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

مانتا ہی نہیں دل یہ نادان تو ہے
زندگی کا ہر لمحہ یوں پریشان تو ہے

گردش چکر کو اب باطل کرنا ہے
شروع سے ہی بغاوتی انسان تو ہے

کیوں اوروں کے مزاج ٹھکانہ لگتے ہیں
اپنی بھی دل کا خالی مکان تو ہے

حسرتوں کو ضرورت پڑی تو دیکھیں گے
ابکہ ہجر میں ٹھہرا ہوا اطمینان تو ہے

اور عبادت گاہیں ہم کہاں ڈھونڈیں
اپنی جاءِ پناہ اپنا ایمان تو ہے

گرد کی کون سے زنجیر توڑیں سنتوشؔ
زندگی ساری بھی ایک زندان تو ہے

 

Rate it:
Views: 409
19 Jan, 2011