ماں
Poet: ضیاء الحسن ضیاء By: Qaumi Khabrien Online, Pakistanماں کی خدمت، ماں کی عظمت، ماں کی رحمت کو سلام
ماں کی رفعت، ماں کی عزت، رب کی رحمت کو سلام
ماں ہی گھر ہے، ماں ہی گلشن، ماں تر و تازہ بہار
ماں ہے خود مہکار ، ماں سے سارا آنگن مشک بار
مدرسہ پہلا ہے ماں کی گود بچوں کے لیے
ماں نے دانشور، مفکر، راہبر پیدا کیے
ماں نے دکھ جھیلے ہیں جتنے، کچھ شمار ان کا نہیں
ماں وہ نعمت ہے، بدل جس کا نہیں ملتا کہیں
ماں کا ہے کردار سب سے منفرد اور بے مثال
ماں سے بڑھ کر کون رکھ سکتا ہے بچوں کا خیال
کتنا خوش قسمت ہے جس کے ساتھ ہے ماں کی دعا
اس سے پوچھو جس کے سر سے ماں کا سایہ اٹھ گیا
دل سے کیجئے ماں کی خدمت ، حکم رب کا مانیے
ماں کے قدموں میں ہے ، جنت جانیے ، پہچانیے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






