ماں کی خدمت، ماں کی عظمت، ماں کی رحمت کو سلام
ماں کی رفعت، ماں کی عزت، رب کی رحمت کو سلام
ماں ہی گھر ہے، ماں ہی گلشن، ماں تر و تازہ بہار
ماں ہے خود مہکار ، ماں سے سارا آنگن مشک بار
مدرسہ پہلا ہے ماں کی گود بچوں کے لیے
ماں نے دانشور، مفکر، راہبر پیدا کیے
ماں نے دکھ جھیلے ہیں جتنے، کچھ شمار ان کا نہیں
ماں وہ نعمت ہے، بدل جس کا نہیں ملتا کہیں
ماں کا ہے کردار سب سے منفرد اور بے مثال
ماں سے بڑھ کر کون رکھ سکتا ہے بچوں کا خیال
کتنا خوش قسمت ہے جس کے ساتھ ہے ماں کی دعا
اس سے پوچھو جس کے سر سے ماں کا سایہ اٹھ گیا
دل سے کیجئے ماں کی خدمت ، حکم رب کا مانیے
ماں کے قدموں میں ہے ، جنت جانیے ، پہچانیے