ماں

Poet: شہزاد حسین سائل By: shahzad hussain sa'yl, sialkot

چھوڑ کر وہ ہم کو تنہا کس جہاں میں جا بسا
لاکھ اس کو ملنا چاہا پر رہا وہ نارسا

سچ ہی کہتا تھا ہمیں وہ چھوڑ جب میں جاؤں گا
مجھ کو ڈھونڈا تم کرو گے ہر گلی میں جا بجا

تب ہمیں دکھلاوا لگتا تھا وہ ماتھا چومنا
آج جس کے واسطے ہے دل میں میرے اشتہا

چھوڑ کر جب وہ گیا تب سارے دشمن ہو گئے
پھر ہمیں رسوا کیا تھا مل کے سب نے ما روا

تیرے ہوتے تو نہ ہمت تھی کسی کی کچھ کہے
بعد تیرے سب کے لہجے ہو گئے تھے ناروا

کس طرح ٹوٹی قیامت ہم سے مت یہ پوچھنا
اب نہیں ہے صبر باقی درد کی ہے انتہا

اے خداشکوہ نہیں سائل کو تیری ذات سے
ماں مری کو بخش دے تو تجھ سے ہے بس یہ دعا

Rate it:
Views: 468
23 Oct, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL