آج تھکن بہت ہوئی ہے میرا وجود ٹوٹتا ہے وہ جو تھا میر ے وجود کا حصہ کہں جا کے سو گیا ہے تو کیسے چیں آئے تو کس سے دل لگائیں جب وجود ہی نہیں تو کیسے جی پائیں