ماں بات کی جان اور ان کی دلاری تھی
بہن بھائیوں کو بھی بڑی پیاری تھی
سب کی آنکھوں کا تارہ تھی
سب کو ہنساتی تھی، ہنستی تھی
سب کے وہ کام آتی تھی
درد بھی سب کا وہ سہتی تھی
یہ تیرے روشن چہرے کا آج کیا ہوا
تیرے خاموش لبوں،بند آنکھوں نے
سب کو بس نم آنکھوں سے رلایا ہے
آج نو نے کیسا رنج میں ڈالا ہے
چڑیا جیسی چہکنے،جگنو جیسی دمکتی مسکان رکھنے والی
آج سب سنہری یادوں کے
دئے جلتے ہوئے ہمارے لئے
چھوڑکو وہ سب اپنے
ایک نئے دیس چلی ہے
ہمیں تو بس
غمگین کر چلی ہے
(اپنی ہردلعزیز بھانجی کی وفات پر لکھی گئی اک تحریر)