ماں سا پیارا نہ کسی کا پیار ہے
ماں نہ ہو تو ہر خوشی بیکار ہے
گود میں لے کر سلاتی تھی مجھے
روٹھ جاتا تو مناتی تھی مجھے
میری آنکھوں میں نمی کو دیکھ کر
جھولا بانہوں کا چھلاتی تھی مجھے
اب تو سونا سونا سب سنسار ہے
ماں نہ ہو تو ہر خوشی بیکار ہے
اس کا چہرہ آج بھی آنکھوں میں ہے
ماں کی خوشبو آج بھی سانسوں میں ہے
کون رکھے گا مرا ویسا خیال
اب تو بس ممکن یہ سب خوابوں میں ہے
سانس بھی لینا بہت دشوار ہے
ماں نہ ہو تو ہر خوشی بیکار ہے
میرے گلشن کی بہاریں کھو گئیں
جیسے سب خوشیاں خفا سی ہو گئیں
پھول سی نرمی لیے رہتی تھی وہ
اب نہ لوٹیں گی وہ گھڑیاں جو گئیں
روح میں چبھتا نوکیلا خار ہے
ماں نہ ہو تو ہر خوشی بیکار ہے
ماں سا پیارا نہ کسی کا پیار ہے
ماں نہ ہو تو ہر خوشی بیکار ہے
نوٹ: اپنی والدہ محترمہ جنھیں مرحومہ کہنے کا حوصلہ
نہیں پاتا ان کی برسی کے موقع پر یہ گیت لکھا ہے جو
اپنے سب دوستوں اور پڑھنے والوں کی نذر کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری سب ساتھیوں سے التماس ہے کہ وہ ان کی
مغفرت کے لیے خصوصی دعا فرمائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے والد محترم
کی مغفرت کے لیے بھی دعا کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت شکریہ
ناچیز
زاہد