مایوس مت ہونا
Poet: میمونہ رحمت By: میمونہ رحمت, Rawalpindiسفر زیست میں، چلتے چلتے
 جو لگے کہ راہ میں ہیں ہزار کانٹے
 کہیں پہ پتھر، کہیں پہ دَلدَل
 کہیں پہ دُور دُور تک بس صحرا
 کہیں پہ چھائی ہوئی ہے ہر سُو دُھند
 کہیں پہ ہے تِیرَگی اِس قدر
 کہ ہاتھ کو ہاتھ سُجھائی نہ دے
 اور اُمید کا سِرا دکھائی نہ دے
 تو سُنو! مایوس مت ہونا، یاد کرنا
 وہ پتھر سے نکلتی ننھی کونپل
 وہ سُرنگ کے آخر میں روشنی کا ہالہ
 وہ غُروب مہر کے بعد 
 طُلوع سَحر کا نظارہ
 وہ بعد از برگ ریزاں
 کِھلتے پُھول، موسم بہاراں
 یہ سب بھول جائے
 تو بس اک آیت یاد کرنا
 لا تقنطو من رحمۃ اللہ
 اور اس پر ذرا دھیان دینا
 یقین جانو
 تمام تاریکی چھٹ جائے گی
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 