دل بھرتا رہا ، آنسو بہتے رہے
میری پلکھیں بھی نم ہوتی رہیں
لب خاموش ،زباں چپ رہی
دل کی دھڑکن ،خاموش نہ رہی
صبح کا تارا دیکھنے کی تمنا ہی رہی
شب تھی کہ ختم ہونے کو نہ تھی
اک امید تھی مجھے ان سے بہت
مایوسی کی چادر انھوں نے اڑادی
بڑا گمان تھا اور بڑا ارمان بھی
برسوں کی محبت خاک میں مٹادی
جس سے بھی ہاتھ بڑھایا میں نے
خنجر کی نوک اُس نے چبادی
اے ریاض اب الفت کا کیا کہنا
بے رخی اُس نے بھی مجھے دکھادی