مت پوچھو ماضی کا قصہ

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky) , Saudi Arabia

مت پوچھو ماضی کا قصہ
ماضی بتانے کے لیے
ماضی کو جینا پڑتا ہے
ہر درد کو پھر سے
سہنا پڑتا ہے
جن لفظوں سے کاٹتا ہیں دل
ُانہی لفظوں کو
دہرانا پڑتا ہے
کسی کی اچھایوں کو اور پھر
ُبرایوں کو بتانا پڑتا ہے
آج کی خوشی کو بھول کر
ماضی کی تلخ یادوں پر
دو چار اشکوں کو بہانا پڑتا ہے
اپنے لہجے میں پرانے درد کی
حرارت کو لانا پڑتا ہے
کچھ باتیں جو سب کو
بتائی نہیں جاتی
ہاں پھر ُانہی چھپی باتوں کو
سب کو بتانا پڑتا ہے
بھولی ہوئی یادوں کو
یاد کر کے دل کو
پھر سے بھلانے کے لیے
سمجھانا پڑتا ہے
مت پوچھو ماضی کا قصہ
ماضی بتانے کے لیے
ماضی کو جینا پڑتا ہے

Rate it:
Views: 730
03 Feb, 2013