دور ہوتی ہوئی سانسوں کو مسیحائی نے
عشق میں جلتے ہوئے کو کسی ہرجائی نے
تنہا ٹہری ہوئی راتوں کو شناسائی نے
غم میں ڈوبے ہوئے بھائی کو کسی بھائی نے
دہر کے کالے اصولوں سے بغاوت کرکے
حالِ بےکس میں اسے زہرِ ہلاہل ہے دیا
اس نے بھی ہمدردیِ احباب وفا کرنے کو
مسکراتے ہوئے اک گھونٹ میں وہ زہر پیا