مجبُوری کی ایک رات
ہاں اب تم بھی
اپنے سارے وعدوں
اورٹھنڈک پہنچانے والی باتوں کے ہمراہ
مجھے پیاسا ہی رکھو گے
یہ جذبے میں بھیگی ہوئی آواز
میرے ماتھے کو جتنی بار چھوئے گی
اس کی تپش بڑھ جائے گی
آہستہ آہستہ
میرے تن پر ہونے اورپھسلنے والی
یہ بارش
یہ آگ
جس کی ٹھنڈک
جس کی حدت
اب بھی تمہاری پوروں میں ہے
میرے شانوں پر سر رکھّے
تم جو یُوں آنکھیں موندے کچھ سوچتے ہو
اس لمحے اس چہرے پر
کیسی سیرابی کیا آسودگی تیر رہی ہے
میں نادم ہوں
یہ کیفیت
تمہیں میرے لہجے اورمیرے چہرے میں
کبھی نظر نہیں آئی
جان
تمہیں شاید نہ خبر ہو
بعض محبتّیں
اپنے بلڈگروپ میں
" او منفی" ہوتی ہیں