مجھ خود پر ایک کتاب لکھنی تھی

Poet: Saudi Arabia By: AF(Lucky) , Saudi Arabia

تمام عمر عذاب لکھنی تھی
مجھے تو اپنی قسمت خراب لکھنی تھی

کیسے ٹوٹے میرے خوابوں کے گھر
مجھ خود پر ایک کتاب لکھنی تھی

پیام الفت نے زخمی کر دیا دل میرا
مجھے تو لفظ لفظ داستان لکھنی تھی

کیسے بدلتے ہیں لوگ چہرے
مجھے تو دنیا پر مثال لکھنی تھی

وہ امیر تھا کسی امیر شہر میں رہنے والا
مجھے تو فقط اپنی اوقات لکھنی تھی

زمانے کا ڈر تھا ُاسے شاید لکی
مجھے تو آندھیوں میں اپنی ذات لکھنی تھی

محفل میں چراغا ہو گیا تمہارے لیے
مجھے اپنے لیے غم کی سوغات لکھنی تھی

لوگ کہتے ہیں مر کے پا لو گئے جنت کو
مجھے تو راہ میں آتی لمبی ُپرصراط لکھنی تھی

Rate it:
Views: 558
22 Feb, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL