وہ مجھ سے بچھڑ کر جانے کدھر گیا ہو گا
اب تک تو میرے شہر سے بھی گزر گیا ہو گا
سنا ہے کسی اپنے نے دیا ہے دھوکہ اس کو
چلو اچھا ہے اب وہ تھوڑا سا تو سدھر گیا ہو گا
آج اس کو دیکھا تو اس کےچہرےپہ رونقیں تھیں
ہم تو سوچتے تھے کامی کہ وہ اب تک مرگیا ہوگا