مجھ سے میرا دل میری جان چھین کر
وہ تڑپ رہا ہے مجھ سے یہ سامان چھین کر
اسے سونے نہیں دیتی ہیں میری آہ و زاریاں
وہ خوش کہاں ہے خود میری مسکان چھین کر
اہل جفاء بتا تو سہی کیا ملا تجھے
مجھ سے میرا گھر میرا جہان چھین کر
دولت ، شہر ت ، رشتے، ارمان چھین کر
موت لے گئی کسی کی پہچان چھین کر
رضی میں ڈھونڈتا ہوں اسکو جو ہنس کے لے جائے
مجھ سے میرے درد کی دوکان چھین کر