ديكھو
پھر دسمبر آيا ھے
دسمبر كی ٹھنڈی راتوں ميں
ھم چھپ چھپ باتيں كرتے تھے
پھر گھنٹوں بيٹھ كے ہنستے تھے
ايك دوسرے كے دل ميں بستے تھے
ديكھو
پھر دسمبر آيا ھے
پچھلے سال دسمبر ميں تيرے تيور بدلے بدلے تھے
ميں ہر وقت سوچتی رھتی تھی
اب كچھ تو ھونے والا ھے
كچھ تو كھونے والا ھے
دل كو بيٹھ كے سمجھاتی تھی
دسمبر جانے والا ھے
ديكھو
پھر دسمبر آيا ھے
جاتے جاتے دسمبر نے
مجھ سے سب كچھ چھين لي
آنكھوں كو رت جگے دئيے
آہيں آنسو زخم دئيے
ديكھو
پھر دسمبر آيا ھے
جاتے جاتے دسمبر ميں
تم بھی مجھ سے روٹھ گئے
تم بھی مجھ كو چھوڑ گئے
تم بھی مجھ كو توڑ گئے
ديكھو
پھر دسمبر آيا ھے
درد پرانے جاگے ھيں
زخموں كو سلايا تھ
وہ پھر جگانے آيا ھے
ديكھو
پھر دسمبر آيا ھے
ياديں ساری تڑپی ھيں
ميں نے تم كو كھويا تھ
مجھ كو رلانے آيا ھے
پھر دسمبر آيا ھے...