مجھے اب خود سے نظریں ملانی ہیں
دکھوں کی وادی سے اپنی ذات ڈھونڈ کر لانی ہے
اب تو سارے چہرے کھل گئے ہیں مجھ پر
لیکن دل میں اب یہ کیسی بدگمانی ہے
سچ تو یہ کے دھوکا دیا ہے سب نے مجھے
تھے وہ بہت قریبی انتی سی پریشانی ہے
بھروسہ اب کروں کس پر تمہارے بعد
میں نے تو پہلے ہی بہت خاک چھانی ہے
کس طرف جاؤں اندھیرے اندھیرے ہیں
شاید میرے اندر ہی چھپی کوئی ویرانی ہے
لفظوں میں درد کہاں گھٹتا ہے
میں نے تو ہس ، ہس کر ہار مانی ہے