مجھے اتنا ضبط و قرار کب کہ تیرے بغیر گزر کروں
کئی دن نہ دیکھ سکوں تجھے کئی دن جدائی کے بسرکروں
تیرے چشم و رخ پہ مٹا ہوا، میرے جسم و جان میں گندھا ہوا
میرے دل میں جو عشق ہے، تجھے کیسے اس کی خبر کروں
میرے دن کے سارے ہی کام ہیں تیری خوشبو میں بسے ہوئے
تیرے غم کی نیند میں شب کٹے، تیرے نام سے میں سحر کروں
شب تار میں تجھے ڈھونڈتا، تیری سمت کوئی راہ دیکھتا
دل بے بس کو بھینجتا، تیری یاد کا میں سفر کروں