دل کی دہلیز پر سناٹا چھایا ہے محبت میں تنہائی کا موسم آیا ہے پلکوں پر آنسو ہیں ٹھہرے بہت آنکھوں کی بستی میں طوفان آیا ہے اے دسمبر تجھے کیا الزام دوں میں مجھے تو موسم بہار نے بھی رولایا ہے