مجھے جنیے کی امید دوبارہ دے دو
میری ڈوبتی کشتی کو کنارہ دے دو
میں درد کے ساحل پہ تنہا کھڑا ہوں
پھر آ کے اپنی بانہوں کا سہارا دے دو
تیرا دامن تو بھرا ہے ستاروں سے
مجھے صدقے میں ایک ستارہ دے دو
میرے آنگن میں آج اندھیرا ہے بہت
میری دہلیز کو پھر اپنا نظارہ دے دو
چند لمحۓ تجھے دیکھنے کی حسرت ہے مسعود
میں نے کب کہا وقت اپنا مجھے سارا دے دو