مجھے سزائیں ملی بہت خطاؤں سے پہلے

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

ڈوب گئی کشتی
کنارے پے آنے سے پہلے

وہ مسکرائی بہت میرا
دل دکھانے سے پہلے

کر دیا ُجدا قسمت نے ورنہ
روح تڑپی بہت جسم سے نکلنے سے پہلے

یہ کیسا انصاف ہے دنیا کا لکی کہ
مجھے سزائیں ملی بہت خطاؤں سے پہلے

کون ہے جو اب دور جا بساء ہیں مجھ سے
وہ پاس آیا ہی کیوں تھا میری دنیا اجڑنے سے پہلے

کیسے بلاؤں ُاسے کہ دل کی
کوئی صدا جاتی نہیں ُاس تک

کہ میری مجبوریوں نے مجھے کر دیا
خاموش ُاسے آواز دینے سے پہلے

Rate it:
Views: 702
08 Mar, 2012