ڈوب گئی کشتی
کنارے پے آنے سے پہلے
وہ مسکرائی بہت میرا
دل دکھانے سے پہلے
کر دیا ُجدا قسمت نے ورنہ
روح تڑپی بہت جسم سے نکلنے سے پہلے
یہ کیسا انصاف ہے دنیا کا لکی کہ
مجھے سزائیں ملی بہت خطاؤں سے پہلے
کون ہے جو اب دور جا بساء ہیں مجھ سے
وہ پاس آیا ہی کیوں تھا میری دنیا اجڑنے سے پہلے
کیسے بلاؤں ُاسے کہ دل کی
کوئی صدا جاتی نہیں ُاس تک
کہ میری مجبوریوں نے مجھے کر دیا
خاموش ُاسے آواز دینے سے پہلے