مجھے قرطاس کو رنگوں سے بھرنے کا ہنر بخشا
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Malaysiaمیں اس زندانِ دنیا میں کبھی گمنام پھتر تھی
میں اپنی آنکھ میں چبھتا ہوا بے نام کنکر تھی
مجھے اس نے محبت سے تراشا کردیا گوہر
مجھے احساس کے درپن سے اس نے دے دیا جو جوہر
مجھے قرطاس کو رنگوں سے بھرنے کا ہنر بخشا
مجھے سوچوں کو لکھنے کا سلیقہ اور سخن بخشا
مجھے تہنائیوں کے وار کو سہنا سکھایا تو
مجھے ہونے کا اپنے اک حسیں احساس بھی بخشا
میں اپنا جسم و جاں ایمان اس پر وار دالوں گی
میں اپنی ہر خوشی اس کی خوشی پر وار ڈالوں گی
اسے اپنی محبت کی حسیں تر وادی جاں میں
عبادت کی طرح چاہ کر اسے شاداب گردوں گی
میں اس کے نام اپنی زندگی کا باب کر دوں گی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






