مجھے مار ہی نا ڈالے کہیں یہ خموشی تیری گلےشکوے ہی کرو مجھ سے مگر بات کرو میرے پہلو سے جو اٹھے ہو تو فاصلے پر ہی جا بیٹھو میری دسترس میں نا سہی مگر میری نظر میں تو رہو بند کر لو میرے لئے دریچے اپنے مگر میرا دل جس کا منتظر ہے وہ دستک تو رہو