وفا نا سہی جفا کر دو
مجھے محبت سے رہا کر دو،
چلو تم بھی کر لو اوروں کی طرح ظلم
میری ذات کو اپنا دکھ عطا کر دو
جدائی میں رہنا ہے ہاں میں رہ کر دکھاؤں گی
میری زندگی نا طویل کو اتنی دعا کر دو
تم سے اتنی سی گذارش ہے عشق محفوظ رکھنا
اپنی زبان سے میری حیا کر دو
میرے عشق کو اپنے دل میں دفن کرنا
میری پکار جب سنو ان سنی صدا کر دو
اے خدا) وہ شخص جہاں بھی رہے آباد رہے
اس کی خوشیو میں شامل اپنی رضا کر دو