اگر ہو سکے تو
میری بیوفائی پر
مجھے معاف کردو
حقیقت تو یہ ہے کہ
تم سے بچھڑ کے
بڑی مشکلوں سے سنبھالا ہے خود کو
اگر چاہتی ہو کہ
پھر سے نہ بکھروں
تو اب گزری باتیں بھلا دو خدارا
لبوں پہ نا معافی کے الفاظ لاؤ
خاموشی کی نظروں سے دیکھو نا مجھ کو
مجھ سے نا پوچھو کہ
خاموش کیوں ہوں
مگر تم یہ سب باتیں کب مانتی ہو
جو دل پہ گزرتی ہے کب جانتی ہو
تمہیں کیا خبر ہے کہ تمہیں بھول جانا
نہیں میرے بس میں نہیں اتنا آسان
تمہارے ہی بس میں
اگر ہو سکے تو
میری بیوفائی پر
مجھے معاف کردو