اچھا رخصت کیا اس نے دلاسا یہ دلا کر
ابھی تو چل ملیں گے کل نیا وعدہ کراکر
دلوں کی بات تماشا نہ پیارے تم بنا دو
کہیں رسوا کرا نہ دو کہا میرا بتا کر
سلا دوں دل مگر کچھ تو نیا ہو جو کرا دوں
وہی لوری نہیں مانے ابھی کچھ تو نیا کر
مجھے پہنا چلے وہ ہتھکڑی وجہ یہ بتا دی
چلے ہو خود پیارے کودغا میں جو پھسا کر
مرا میں ہوں پڑا اپنے پیا کی ہی گلی میں
اسے بتلا جنازہ ہے گلی میں چل آ کر