مجھے کچھ یاد نہیں

Poet: Irfan Ali By: Irfan Ali, Rawalpindi

وہ اب بھی چاہتا ہے کہ
میں اسے چاہوں
اس سے بولوں
کوئی بات کروں
اس کی راہ سجاؤں
اسے پھر چاہوں
وہ اب بھی حق سمجھتا ہے
مجھ سے کوئی گلہ رکھتا ہے
آنکھوں میں شکوا ، باتوں میں طنز
جیسے کوئی اپنا کسی پہ حق رکھتا ہے
اسے اب بھی شائد انتظار رہتا ہے
میرے آنے کا مجھ سے ملنے کا
میں نے کہا تھا اسے کہ
وقت نکل جائے گا
چااتوں کا موسم بدل جائے گا
جو ہوش سے بیگانہ ہے آج
آخر اک دن سنبھل جائے گا
اس کا یقیں کتنا عجیب تھا
اسے وہ سب مذاق ہی لگتا تھا
وہ کہتا تھا سب سے دیکھنا
وہ نہ رہ سکے گا جدا ہوکر
دیوانہ ہے پھر یہیں آئے گا
وہ اب بھی اسی بات پہ اٹکا ہے
وہ اب بھی یہی سمجھتا ہے
ساتھ ساتھ رہتا تھا پھر نجانے کیوں
ہر وقت مجھ سے الجھتا تھا
کیا تھا اس کے دل میں
کوئی الجھن یا پھر کوئی چھبن
کس لیے وہ مجھ سے جھگڑتا تھا
اس کی نظروں میں جچتا نہ تھا میں شائد
میری ہر ادا کو یونہی سمجھتا تھا
دکھ دے کر وہ انجان سا رہتا تھا
میرے خلوص کو کیسے کیسے پرکھتا تھا
وہ کہتا تھا کہ مان ہے مجھے تم پہ بہت
میری چاہت کو کوئی مثال سمجھتا تھا
پھر کیوں ۔۔۔
میری روح کو پیروں تلے کچلتا تھا
میری تڑپ موم کر نہ سکی اسے
اور بے مول چیزوں سے وہ جلتا تھا
دھوکہ تھا یا کہ فریب نظر
اب بحث سے کیا حاصل
ٹوٹ چکے خوابوں کے محل
مٹ چکے تصویروں کے رنگ
ریزہ ریزہ ہوگئے
کتابوں میں رکھے ہوئے پھول
ماضی کی دھند بن گئی
سینے میں لگی جذبوں کی آگ
رفتہ رفتہ وہ آگ بجھ گئی
میں وہ نہ رہا جو تھا میں کبھی
جن گلیوں راہوں سے وہ گزرتا تھا
آج ان پہ چل کر بھی کوئی یاد نہیں آتا

Rate it:
Views: 641
24 Nov, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL