محبت ترک کی میں نے، گریباں سی لیا میں نے
زمانے اب تو خوش ہو، زہر یہ بھی پی لیا میں نے
ابھی زندہ ہوں لیکن سوچتا رہتا ہوں خِلوت میں
کہ اب تک کس تمنا کے سہارے جی لیا میں نے
اُنہیں اَپنا نہیں سکتا مگر اتنا بھی کیا کم ہے
کہ کچھ مدت حسیں خوابوں میں کھو کر جی لیا میں نے
بس اب تو دامنِ دل چھوڑ دو بے کار اُمیدو
بہت دُکھ سہہ لیا میں نے، بہت دن جی لیا میں نے