مری پلکوں سے نیند مت
چراؤ
مجھے محبت کے خواب
مت دکھاؤ
مری آنکھوں پہ رکھ
کر دست الفت
مری اس جہان سے
ملاقات مت کراؤ
دیکھو نا!
ابھی لاابالی عمر میں
ہوں
مجھے عشق کے جہاں
مت لے جاؤ
واقف تم بھی ہو
خوب
محبت جب ھو جائے
پھر کچھ بھی اپنا نہی
رہتا
بدن میں سمائی روح
تک اپنی نہی رہتی
دل کی تو تم
بات ہی چھوڑ دو
الفاط تک اپنے نہی رہتے
کچھ بھی اپنا نہی رہتا
اور تم یہ بھی جانتے
ہو
اس راستے منزلیں کہاں
ملتی ہیں
لوگ بھٹکتے رہتے ہیں
صحراؤں میں
الفت کی تا عمر سوغاتیں
کہاں ملتی ہیں
محبت اک ایسا چاند ہے
جس کی چاندنی
چار دن کی ہے
اس چاند پر جب گرہن
لگ جائے
پھر روشن راتیں کہاں
ملتی ہیں