موسم کا شکوہ سمجھ نہ پائی
تنہائی کا اپنا پن سہہ نہ پائی
اشکوں کا ہر دم نگاہوں میں رہنا
اداسی کا ہر دم ہونٹوں پہ چھانا
میں سمجھ نہ پائی
میں سمجھ نہ پائی
اب جبکہ بہار کی
آمد آمد ہے
خزاں ہی لگتی مجھے
شاید ہے
تو اب میں سمجھ رہی
ہوں
محبت روٹھ رہی ہے
محبت روٹھ رہی ہے