مجھے تیری نظروں کے یہ تقاضے اچھے نہیں لگتے
کہ جیسے ٹوٹے پتے درختوں سے تازے اچھے نہیں لگتے
میں تو سمجھا وہ محبت کا پیکر ہو گا
مگر اب یہ جھوٹے اندازے اچھے نہیں لگتے
میں نے کہا بھی تھا کہ نا چھوڑو دامن “فیروز“
مجھے زندہ لوگوں کے جنازے اچھے نہیں لگتے