محبت کا وعدہ نباہ نہ سکا
تجھے کیوںمیں اپنا بنا نہ سکا
مٹانے کی کرتا رہا کوششیں
میںقسمت کا لکھا مٹا نہ سکا
چلے ساتھ ہم پر یہ قسمت میں ہے جاناں
تجھے ہمسفر میں بنا نہ سکا
بھنور میں مقدر کے جو پھنس گئی
وہ کشتی کنارے لگا نہ سکا
لکھی اپنی مجبوری جس خط میں تھی
وہ خط آخری تجھ تک آ نہ سکا
تیرے ذکر پر مسکرایا مگر
تبسم میں آنسو چھپا نہ سکا
تیری یاد میں ہی خود کو بھولا
مگر تیری باتیں بھلا نہ سکا