محبت کرتے ہو تو رلاتے کیوں ہو
پاس آ کر پھر دور جاتے کیوں ہو
محبت احساس ہے تو بتاؤ نا ذرا
حساس لوگوں کو تم ستاتے کیوں ہو
اپنی اوقات میں رہنے نہیں دیتے ہم کو
بسا کے نگاہوں میں پھر گراتے کیوں ہو
جب یہ طے ہے تم ہمارے نہیں
روز میری یاد میں چلے آتے کیوں ہو
اب تو شاید اسے نام میرا یاد بھی ہو
دل ء ناداں تم بات بڑھاتے کیوں ہو
ہم نے مانا کہ کچھ بھی نہیں ہم
تم بھلا خود کو جلاتے کیوں ہو
ہم تو پڑھ لیتے ہیں آنکھوں سے حقیقت
کھوکھلے لفظوں سے میری جان چھپاتے کیوں ہو
عیاں بھی ہوۓ جاتے ہو مجھ پہ تم
میرے شوق پہ پھر خود کو چھپاتے کیوں ہو
جھوٹ ہیں تو ہم سے ترک ء تعلق ہی سہی
سچ ہیں گر تو دامن بچاتے کیوں ہو
اس نے پوچھا بھی تو میرا حال نہ پوچھا
اس نے پوچھا اب بھی نبھاتے کیوں ہو
اس سے توقع بھی نہیں رفوگری کی عنبر
دل کو سمجھاؤ اسے حال سناتے کیوں ہو