محبت کرتے ہو تو رلاتے کیوں ہو

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد, پنجاب, پاکستان

محبت کرتے ہو تو رلاتے کیوں ہو
پاس آ کر پھر دور جاتے کیوں ہو

محبت احساس ہے تو بتاؤ نا ذرا
حساس لوگوں کو تم ستاتے کیوں ہو

اپنی اوقات میں رہنے نہیں دیتے ہم کو
بسا کے نگاہوں میں پھر گراتے کیوں ہو

جب یہ طے ہے تم ہمارے نہیں
روز میری یاد میں چلے آتے کیوں ہو

اب تو شاید اسے نام میرا یاد بھی ہو
دل ء ناداں تم بات بڑھاتے کیوں ہو

ہم نے مانا کہ کچھ بھی نہیں ہم
تم بھلا خود کو جلاتے کیوں ہو

ہم تو پڑھ لیتے ہیں آنکھوں سے حقیقت
کھوکھلے لفظوں سے میری جان چھپاتے کیوں ہو

عیاں بھی ہوۓ جاتے ہو مجھ پہ تم
میرے شوق پہ پھر خود کو چھپاتے کیوں ہو

جھوٹ ہیں تو ہم سے ترک ء تعلق ہی سہی
سچ ہیں گر تو دامن بچاتے کیوں ہو

اس نے پوچھا بھی تو میرا حال نہ پوچھا
اس نے پوچھا اب بھی نبھاتے کیوں ہو

اس سے توقع بھی نہیں رفوگری کی عنبر
دل کو سمجھاؤ اسے حال سناتے کیوں ہو

Rate it:
Views: 651
03 Mar, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL