محبت کم نہیں ہوتی، تم بھی میرے نہیں ہوتے

Poet: سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد، پنجاب، پاکستان.

محبت کم نہیں ہوتی تم بھی میرے نہیں ہوتے
یہ کیسے زخم ہیں جو کبھی بھرے نہیں ہوتے

احساس ء جدائی پہ تم بھی پگھل جاتے
چاہت مجھ سے ہوتی تو جذبے ٹھرے نہیں ہوتے

اک قیامت اٹھ جاتی حق جو غریب کا مرت
احساس بیدار جو ہوتے لوگ بہرے نہیں ہوتے

تم میرے ہوتے تو میرا ساتھ بھی دیتے
جو ساتھ دیتے تم ہم ہارے نہیں ہوتے

تم جیسے اگر ممکن حوصلے ہوتے ہمارے بھی
تم ہمارے نہیں ہوتے ہم تمہارے نہیں ہوتے

اکثر روح پہ لگتے ہیں جو گھاؤ اپنے دیتے ہیں
جو غیر دے جائیں وہ درد گہرے نہیں ہوتے

فرض محبت کے ادا تم بھی کچھ کرتے
ہمارے دامن میں سنو! اتنے خسارے نہیں ہوتے

قائل ضوابط کی محبت بھی کہیں ہوتی
محبت رسواء نہیں ہوتی بے وفا پیارے نہیں ہوتے

طوفان ء دوراں میں عنبر میں کہاں ہوتی؟
اسکی ذات کے مجھے گر سہارے نہیں ہوتے
 

Rate it:
Views: 859
09 Jan, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL