محبت کی آگ میں جلنا بھی تو لازم تھا

Poet: Muhammad Tanveer Baig By: Muhammad Tanveer Baig, Islamabad

محبت کی آگ میں جلنا بھی تو لازم تھا
وفا بھی تو لازم تھی بدلنا بھی تو لازم تھا

ملنے کی تمنا میں جو وہ محفل میں آئے تو
بہکنا بھی تو لازم تھا مچلنا بھی تو لازم تھا

تعجب سے بھری آنکھیں مجھے یوں دیکھتی اکژ
پھر آنسوئوں کے ریلے کا نکلنا بھی تو لازم تھا

نظر ملتے ھی اکژ وہ چرا لیتا نگاہوں کو
تڑپنا بھی تو لازم تھا تکنا بھی تو لازم تھا

رستے ہھی رہے لاعلم اتنے چپ چاپ سے تھے ھم
ٹہرنا بھی تو لازم تھا بچھڑنا بھی تو لازم تھا

نہیں ممکن کہ راہ عشق میں ہی کھو جاتا تنویر
دل توڑنا بھی تو لازم تھا دل ٹوٹنا بھی تو لازم تھا
 

Rate it:
Views: 1693
22 Oct, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL