محبت کی رنگینیاں چھوڑ آئے

Poet: Habib Jalib By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

محبت کی رنگینیاں چھوڑ آئے
ترے شہر میں اک جہاں چھوڑ آئے

پہاڑوں کی وہ مست و شاداب وادی
جہاں ہم دلِ نغمہ خواں چھوڑ آئے

وہ سبزہ، وہ دریا، وہ پیڑوں کے سائے
وہ گیتوں بھری بستیاں چھوڑ آئے

حسیں پنگھٹوں کا وہ چاندی سا پانی
وہ برکھا کی رت، وہ سماں چھوڑ آئے

بہت دور ہم آ گئے اس گلی سے
بہت دور وہ آستاں چھوڑ آئے

بہت مہرباں تھیں وہ گلپوش راہیں
مگر ہم انہیں مہرباں، چھوڑ آئے

بگولوں کی صورت یہاں پھر رہے ہیں
نشیمن سرِ گلستاں چھوڑ آئے

یہ اعجاز ہے حسنِ آوارگی کا
جہاں بھی گئے، داستاں چھوڑ آئے

چلے آئے ان رہگزاروں سے جالب
مگر ہم وہاں قلب و جاں چھوڑ آئے

Rate it:
Views: 754
20 Sep, 2011