محبت کی کمی ہونے لگی ہے
ادھوری زندگی ہونے لگی ہے
قدم رکھتےہی پہلا میرے گھر میں
روانہ پھر خوشی ہونے لگی ہے
کھلونوں کی جگہ دل ٹوٹتے ہیں
کہ گڑیا اب بڑی ہونے لگی ہے
میں جس کے راستے پر چل رہا ہوں
وہ منزل غیر کی ہونے لگی ہے
یہ کس کے ہاتھ نے مجھ کو چھوا
بدن میں روشنی سی ہونے لگی ہے