تیری بزم میں ہم اس بہانے آئے ہیں
پرانے زخم بھر گئے نئے زخم کھانےآئے ہیں
اپنے درد بھرے اشعار کا سہارا لے کر
تیرے پتھر دل میں جگہ پانے آئے ہیں
اسی محفل میں ٹوٹا تھا میرے دل کا آئینہ
اجازت ہو تو کرچیاں اٹھانے آئے ہیں
محبت کے دعوے تو بہت کرتے ہو ہم سے
آج تمہاری محبت کو آزمانے آئے ہیں
تم سے کوئی گلہ نہ شکوہ نہ شکایت
ہم تو دوستی کا فرض نبھانے آئے ہیں
تم کیا جانو کتنے بےتاب تھے ہم
حال دل سنا کر ہوش ٹھکانے آئے ہیں