سرِ بزم تیری محبت کا کبھی اظہار نہ کیا
پر گزرا نہ کوئی لمحہ کہ جو تیرا اسرار نہ کیا
لوگ کہتے رہے تیرے نام کا دیوانہ مجھ کو
میں تیرے عشق کے قابل نہ تھا سو اقرار نہ کیا
سانس چلتی ہے تو بس چلتی ہے ان کے تخیل سے اکرام
سا نس نکلے گی ہی نہیں جو ان کا دیدار نہ کیا